یہ کون راہ میں بیٹھے ہیں مسکراتے ہیں
مسافروں کو غلط راستہ بتاتے ہیں
ترے لگائے ہوئے زخم کیوں نہیں بھرتے
مرے لگائے ہوئے پیڑ سوکھ جاتے ہیں
اِنہیں گلہ تھا کہ میں نے اِنہیں نہیں چاہا
یہ اب جو میری توجہ سے خوف کھاتے ہیں
کوئی تمھارا سفر پر گیا تو پوچھیں گے
کہ ریل گزرے تو ہم ہاتھ کیوں ہلاتے ہیں
جو بات اپنے لیے دوستوں کے منہ سے سُنی
دوبارہ بولوں تو ہونٹوں پہ زخم آتے ہیں
(تہذیب حافی)
No comments:
Post a Comment